Betay Ki Qurbani بیٹے کی قربانی
پدر بولا کہ بیٹا آج میں نے خواب دیکھا ہے
کتاب زندگی کا اک نرالا باب دیکھا ہے
یہ دیکھا ہے میں خود آپ تجھکو ذبح کرتا ہوں
خدا کے حکم سے تیرے لہو میں ہاتھ بھرتا ہوں
سعادت مند بیٹا جھک گیا فرمان با ری پر
زمین و آسماں حیران تھے اس طاعت گزاری پر
رضا جوئی کی یہ صورت نظر آئی نہ تھی اب تک
یہ جرأت پیشتر انساں نے دکھلائی نہ تھی اب تک
عجب بشاش تھے دونوں رضاۓ رب عزت پر
تامل یا تذبذب کچھ نہ تھا دونوں کی صورت پر
کہا فرزند نے "اے باپ! اسماعیل صابر ہے
خدا کے نام پر بندہ پۓ تعمیل حاضر ہے
مگر آنکھوں پر اپنی آپ پٹی باندھ لیجیے گا
مرے ہاتھوں اور پیروں میں رسی باندھ دیجیے گا
مبادا آپ کو صورت پہ میری رحم آجاۓ
مبادا میں تڑپ کر چھوٹ جاؤں ہاتھ تھراۓ
پسر کی بات سن کر باپ نے تعریف فرمائی
یہ رسی اور پٹی باندھنی ان کو پسند آئی
ہوۓ اب ہر طرح تیار دونوں باپ اور بیٹے
چھری اس نے سنھبالی تو یہ جھٹ قدموں پی آ لیٹے
پچھاڑا اور گھٹنا سینۂ معصوم پر رکھا
چھری پتھر پہ رگڑی ہاتھ کو حلقوم پر رکھا
زمیں سہمیں پڑی تھی آسماں ساکن تھا بے چارہ
نہ اس سے پیشتر دیکھا تھا یہ حیرت کا نظارہ
پدر تھا مطمئن بیٹے کے چہرے پر بحالی تھی
چھری حلقوم اسماعیل پہ چلنے ہی والی تھی
مشیت کا مگر دریاۓ رحمت جوش میں آیا
کہ اسماعیل کا اک رونگٹا کٹنے نہیں پایا
ہوۓ جبریل نازل اور تھاما ہاتھ حضرت کا
کہا بس امتحاں مقصود تھا ایثار و جرأت کا
"خطاب اس دن سے اسماعیل نے پایا "ذبیح اللہ
"خدا نے آپ ان کے حق میں فرمایا "ذبیح اللہ
حفیظ جالندھری
No comments:
Post a Comment