Valentine's Day ویلنٹاین ڈے
اسلام کا بنیادی پیغام ثناء رب کی
راضی ہیں اسی میں ہم جسمیں ہو رضا رب کی
اللہ کو سب اپنے بندوں سے محبّت ہے
جب چاہے کوئی سن لے دھڑکن ہے صدا رب کی
مخصوص نہیں ایک دن سب دن ہیں محبّت کے
اسلامی رویّے ہیں اسلامی ریاست کے
ہر روز مناتے ہیں ہم ویلنٹاین ڈے
چاہت انہیں دیتے ہیں لائق ہیں جو چاہت کے
کیوں خاص کوئی دن ہو اظہارمحبّت کا
اک پل بھی کیوں ضایع اقرار محبّت کا
چاہت میں کسی کی کیوں کوئی پورا برس تڑپے
اٹھ جاۓ جنازہ کیوں بیمار محبّت کا
ماں سے محبّت کا کیوں خاص کوئی دن ہو
دن کوئی شروع ہی کیوں ماں کی دعا بن ہو
دوری کے سبب اسمیں تاخیر تو ممکن ہے
اس کام میں دانستہ تعطیل نہ لیکن ہو
اسلام ہمیں سارے آداب سکھا تا ہے
ملنا ہے کیسے کیسے ہر طور بتا تا ہے
جتنے بھی ہمارے ہیں تہوار ہیں با مقصد
کیوں اسے منائے ہم یورپ سے جو آتا ہے
Islamic Poetry
Sunday, February 5, 2012
Saturday, November 12, 2011
Betay Ki Qurbani
Betay Ki Qurbani بیٹے کی قربانی
پدر بولا کہ بیٹا آج میں نے خواب دیکھا ہے
کتاب زندگی کا اک نرالا باب دیکھا ہے
یہ دیکھا ہے میں خود آپ تجھکو ذبح کرتا ہوں
خدا کے حکم سے تیرے لہو میں ہاتھ بھرتا ہوں
سعادت مند بیٹا جھک گیا فرمان با ری پر
زمین و آسماں حیران تھے اس طاعت گزاری پر
رضا جوئی کی یہ صورت نظر آئی نہ تھی اب تک
یہ جرأت پیشتر انساں نے دکھلائی نہ تھی اب تک
عجب بشاش تھے دونوں رضاۓ رب عزت پر
تامل یا تذبذب کچھ نہ تھا دونوں کی صورت پر
کہا فرزند نے "اے باپ! اسماعیل صابر ہے
خدا کے نام پر بندہ پۓ تعمیل حاضر ہے
مگر آنکھوں پر اپنی آپ پٹی باندھ لیجیے گا
مرے ہاتھوں اور پیروں میں رسی باندھ دیجیے گا
مبادا آپ کو صورت پہ میری رحم آجاۓ
مبادا میں تڑپ کر چھوٹ جاؤں ہاتھ تھراۓ
پسر کی بات سن کر باپ نے تعریف فرمائی
یہ رسی اور پٹی باندھنی ان کو پسند آئی
ہوۓ اب ہر طرح تیار دونوں باپ اور بیٹے
چھری اس نے سنھبالی تو یہ جھٹ قدموں پی آ لیٹے
پچھاڑا اور گھٹنا سینۂ معصوم پر رکھا
چھری پتھر پہ رگڑی ہاتھ کو حلقوم پر رکھا
زمیں سہمیں پڑی تھی آسماں ساکن تھا بے چارہ
نہ اس سے پیشتر دیکھا تھا یہ حیرت کا نظارہ
پدر تھا مطمئن بیٹے کے چہرے پر بحالی تھی
چھری حلقوم اسماعیل پہ چلنے ہی والی تھی
مشیت کا مگر دریاۓ رحمت جوش میں آیا
کہ اسماعیل کا اک رونگٹا کٹنے نہیں پایا
ہوۓ جبریل نازل اور تھاما ہاتھ حضرت کا
کہا بس امتحاں مقصود تھا ایثار و جرأت کا
"خطاب اس دن سے اسماعیل نے پایا "ذبیح اللہ
"خدا نے آپ ان کے حق میں فرمایا "ذبیح اللہ
حفیظ جالندھری
پدر بولا کہ بیٹا آج میں نے خواب دیکھا ہے
کتاب زندگی کا اک نرالا باب دیکھا ہے
یہ دیکھا ہے میں خود آپ تجھکو ذبح کرتا ہوں
خدا کے حکم سے تیرے لہو میں ہاتھ بھرتا ہوں
سعادت مند بیٹا جھک گیا فرمان با ری پر
زمین و آسماں حیران تھے اس طاعت گزاری پر
رضا جوئی کی یہ صورت نظر آئی نہ تھی اب تک
یہ جرأت پیشتر انساں نے دکھلائی نہ تھی اب تک
عجب بشاش تھے دونوں رضاۓ رب عزت پر
تامل یا تذبذب کچھ نہ تھا دونوں کی صورت پر
کہا فرزند نے "اے باپ! اسماعیل صابر ہے
خدا کے نام پر بندہ پۓ تعمیل حاضر ہے
مگر آنکھوں پر اپنی آپ پٹی باندھ لیجیے گا
مرے ہاتھوں اور پیروں میں رسی باندھ دیجیے گا
مبادا آپ کو صورت پہ میری رحم آجاۓ
مبادا میں تڑپ کر چھوٹ جاؤں ہاتھ تھراۓ
پسر کی بات سن کر باپ نے تعریف فرمائی
یہ رسی اور پٹی باندھنی ان کو پسند آئی
ہوۓ اب ہر طرح تیار دونوں باپ اور بیٹے
چھری اس نے سنھبالی تو یہ جھٹ قدموں پی آ لیٹے
پچھاڑا اور گھٹنا سینۂ معصوم پر رکھا
چھری پتھر پہ رگڑی ہاتھ کو حلقوم پر رکھا
زمیں سہمیں پڑی تھی آسماں ساکن تھا بے چارہ
نہ اس سے پیشتر دیکھا تھا یہ حیرت کا نظارہ
پدر تھا مطمئن بیٹے کے چہرے پر بحالی تھی
چھری حلقوم اسماعیل پہ چلنے ہی والی تھی
مشیت کا مگر دریاۓ رحمت جوش میں آیا
کہ اسماعیل کا اک رونگٹا کٹنے نہیں پایا
ہوۓ جبریل نازل اور تھاما ہاتھ حضرت کا
کہا بس امتحاں مقصود تھا ایثار و جرأت کا
"خطاب اس دن سے اسماعیل نے پایا "ذبیح اللہ
"خدا نے آپ ان کے حق میں فرمایا "ذبیح اللہ
حفیظ جالندھری
Wednesday, November 9, 2011
Mehak Main Saaray Haroof Dho Kar
Mehak Main Saaray Haroof Dho Kar مہک میں سارے حروف دھو کر
مہک میں سارے حروف دھو کر
قلم کو بھی عاجزی میں ڈبو کر
ثنا ء رب جلیل لکھوں
تاویل تر سے تاویل لکھوں
جمال لکھوں جمیل لکھوں
اسی کو اسکی دلیل لکھوں
کہاں نہیں تھا کہاں نہیں ہے
مجھے بتا وه جہاں نہیں ہے
ازل سے ہے تا ابد رہے گا
وہ آپ اپنی سند رہے گا
وہی تو ہے لا شریک و یکتا
وہ سب کا خالق وہ سب کا داتا
وہ سب کے اندر وہ سب کے باہر
وہ سب سے اوپر وہ سب کے سر پر
رحیم و رحمان صفات اسکی
بڑی کریم ہے ذات اسکی
مہک میں سارے حروف دھو کر
قلم کو بھی عاجزی میں ڈبو کر
ثنا ء رب جلیل لکھوں
تاویل تر سے تاویل لکھوں
جمال لکھوں جمیل لکھوں
اسی کو اسکی دلیل لکھوں
کہاں نہیں تھا کہاں نہیں ہے
مجھے بتا وه جہاں نہیں ہے
ازل سے ہے تا ابد رہے گا
وہ آپ اپنی سند رہے گا
وہی تو ہے لا شریک و یکتا
وہ سب کا خالق وہ سب کا داتا
وہ سب کے اندر وہ سب کے باہر
وہ سب سے اوپر وہ سب کے سر پر
رحیم و رحمان صفات اسکی
بڑی کریم ہے ذات اسکی
Saturday, August 27, 2011
Jo Mile Hayat-e-Khizar Mujhe
Jo Mile Hayat-e-Khizar Mujhe جو ملے حیات خضر مجھے
جو ملے حیات خضر مجھے
اور اسے میں صرف ثناء کروں
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو
تیرا شکر کیسے ادا کروں
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں
گنوں کس طرح کہ عدد نہیں
نہیں کوئی تیرے سوا میرا
جسے یاد تیرے سوا کروں
میں بہت ہی عاجز و بے نوا
تیرے آگے میری بساط کیا
جو دعا کروں تو سنا کرے
تو دیا کرے میں لیا کروں
تیرے در پہ خم رہے سر میرا
تیری رحمتوں سے ہو گزر میرا
کوئی بھول ہو تو معاف کر
مجھے بخش دے جو خطا کروں
آمین
جو ملے حیات خضر مجھے
اور اسے میں صرف ثناء کروں
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو
تیرا شکر کیسے ادا کروں
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں
گنوں کس طرح کہ عدد نہیں
نہیں کوئی تیرے سوا میرا
جسے یاد تیرے سوا کروں
میں بہت ہی عاجز و بے نوا
تیرے آگے میری بساط کیا
جو دعا کروں تو سنا کرے
تو دیا کرے میں لیا کروں
تیرے در پہ خم رہے سر میرا
تیری رحمتوں سے ہو گزر میرا
کوئی بھول ہو تو معاف کر
مجھے بخش دے جو خطا کروں
آمین
Subscribe to:
Comments (Atom)